پاکستان کو آزاد ہوئے ستر سال سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے۔ اس طویل عرصے میں ہم اپنی تاریخ کے کتنے ہی گوشوں سے ناواقف رہے۔ ہم اپنی یوم آزادی کی تقریبات ہر سال 14 اگست کو اور ہمارے ساتھ آزاد ہونے وال
حیدر(فرضی نام)میرا تیسری سے ساتویں کلاس تک سرکاری اسکول میں کلاس فیلو تھا۔ہم اگٹھیزمین پر پچھے ٹاٹ پر بیٹھ کر ”ایک دونا دونا،دودونے چار“ پڑھا کرتے تھے۔آٹھویں کلاس سے ہم علیٰحدہ علی
” اس دنیا میں آنے والا ہر انسان اپنی زندگی کا شعوری سفر شروع کرنے سے بہت پہلے لاشعوری طور پر ایک نام سے منسوب ہو جاتا ہے۔ قلمی سفر میں بھی یہی ہوتا ہے ابتداء ہی میں یہ جانے بغیر کے اسے کن راہوں س
ایںوبیسویں صدی نے کشمیر میں بے شمار نامور شخصیات پیدا کیں جن میں فہم و فراست اور جرا¿ ت بےباکی کا حسین امتزاج پایا جاتا تھا۔ پونچھ کی سرزمین اس لحاظ سے کبھی بھی بانجھ نہیں رہی ہے آج کے گئے
آج جس وقت یہ تحریر آپ پڑھ رہے ہیں،”دھرتی“ دس سال کا ہو چکا ہے۔وقت ایک ہی رفتار سے چلتا ہے اور اس کے گذرنے کا بھی ایک ہی طریقہ کار ہے،دن اور رات کے اوقات بھی ایک ہی جیسے ہوتے ہیں بس موسمیات
قسط نمبر 1 ”ایکشن کمیٹی“کا نام تو بچپن سے ہی سنتے آرہے ہیں۔اس وقت اس کمیٹی کی اہمیت یا افادیت قدرے مختلف تھی پھر وقت گذرتے گذرتے اس کی شکل و صورت اور ہیت بدلتی گئی۔جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہ
” آخری قسط گلگت پاکستان کے عبوری (عارضی)صوبہ گلگت بلتستان کا سب سے بڑا شہر ہے۔ یہ شاہراہ قراقرم کے قریب واقع ہے۔ دریائے گلگت اس کے پاس سے گزرتا ہے۔گلگت کے مشرق میں کارگل، شمال میں چین، شمال مغر
سیز فائر لائن پر گذشتہ آٹھ ماہ سے جاری گولہ باری سے دونوں طرف ہونے والے جانی اور مالی نقصان پر جموںکشمیر لبریشن فرنٹ نے ۶۱ مارچ ۸۱۰۲ءکو تتہ پانی سے مدارپور تک امن مارچ کیا۔یہ پرامن مارچ تھالیکن
عمران خان نے معروف اور متنازعہ ٹی وی میزبان عامر لیاقت حسین کو تحریک انصاف میں شامل کیا تو بے ساختہ زبان پر اناللہ واناالیہ راجعون رواں ہوگیا۔عامر لیاقت حسین پاکستان کی صحافت میں و ہ یکتا کردا
یہ دنیا جس میں ہم رہتے ہیں، بہت سادہ، منفرد اور ساکت سی لگتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ جیسی یہ ابھی دکھ رہی ہے ہمیشہ سے ایسی ہی ہے اور انسان اس میں جیسے اب زندگی گزار رہا ہے اس نے ہمیشہ ایسی ہی زندگی گزار
زندگی کے اس طویل سفر میں جہاں ملکوں ملکوں گھومنے کا موقع ملا وہیں بھانت بھانت کے لوگوں سے شناسائی بھی ہوئی۔اپنے کشمیری تشخص اور پاکستان سے محبت کے پرچم کا علم بلندکئے میں ہر جگہ کشم
ریاست جموں کشمیر میں پر امن، آزاد اور خوشحال زندگی کے حصول کے لئے کی جانے والی جدوجہد کی ایک لمبی تاریخ ہے. نوجوانوں، محنت کشوں اور سیاسی کارکنان کی ایک ان گنت تعداد جدوجہد کے اس سفر میں جا
عزیز کیا نی حفیظ کیا نی کے بڑے بھائی ہیں اور ان کی پہچان ’’نوائے وقت‘‘ اور’’ پوسٹ آفس کے سامنے دکان ‘‘تھی اور آج بھی ہے۔ان ہی کی پہچان حفیظ کیا نی میں منتقل ہوئی اور پھر آخر
پاک چین اقتصادی راہداری یا سی پیک کا حجم تیزی سے بڑھتا جا رہا ہے۔جب اپریل 2015ءمیں اس کا اعلان ہوا تھا تو اس کا حجم 46ارب ڈالر تھاجو اس وقت پاکستان کے کُل جی ڈی پی کا 20فیصد تھا۔ اتنے بڑے پیمانے پ
موجودہ حکومت کی ٹیکس ایمنسٹی سکیم کا اعلان ایسے وقت پہ ہوا جب پاکستان کی معیشت شدید خطرات سے دوچار ہے۔ ورلڈبینک کے کنٹری ڈائریکٹر کے بقول پاکستانی معیشت کا بڑا چیلنج بیرونی اکاونٹ خسارہ اورسیا
” قسط نمبر ۱ ”کافر ستان“ کلاش وادی کو پیار سے کہتے ہیں یا ”طنز“ سے اس بات کا اندازہ تو نہیں لیکن زیادہ تر لوگ اس فقرے پر توجہ نہیں دیتے بلکہ یہ وادی جوتین مختلف وادیوں کا مجموعہ ہے کو
قسط نمبر 2 چترال شہر پہنچنے کے بعد ہمارے راوی ”کشمیر بیکرزاینڈسویٹ“کے مالک محمد زاہد تھے۔انہیں ہماری آمد کی اطلاع اپنے نٹ ورک سے ملی تھی۔وہ لواری ٹنل کراس کرنے کے بعد ہمارے گائیڈ بھی تھے ا
رومبور، بریر اور بمبوریت چھوٹی وادیوں کو ملا کر وادی کیلاش کا نام دیا گیا ہے، کالاش ضلع چترال کی وادی کالاش میں آباد ایک قبیلہ ہے جنہیں کیلاش کافر یا اس علاقے کو ”کافرستان“بھی کہا جاتا
ایرانیہ بی بی اس کیلاش قبیلے کی قدرے تیز طراز خاتون سمجھی جاتی ہے۔اس نے اپنے گھر کا ایک حصہ گیسٹ ہاوس بنا رکھا ہے۔ویسے اس قبیلے میں اکثر گھروں کا ایک کمرہ Paying Gust کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے جس س
کیلاش قبیلے میں جس طرح شادی کی رسم ادا کی جاتی ہے اسی طرح موت پر بھی جشن منایا جاتا ہے۔اس قبیلے کا خیال ہے کہ جس طرح انسان پیدا ہوتا ہے تو اس کی پیدائش یا دنیا میں آمد پر خوشی منائی جاتی ہے اس طرح و
اگلی رات ہم رات گئے چترال شہر واپس پہنچے، جہاں ہم پہلے ٹھہرے تھے وہیں پر قیام کیا، دن بھر کی تھکاوٹ کے باعٖث جلد ہی سو گئے۔ اگلے دن ہم نے چترال شہر اور گرد و نواح کی جگہیں دیکھنی تھیں۔ صبح جلد بید