انتشار کی سیاست کے خطرناک نتائج برآمدہو سکتے ہیں،شاہ غلام قادر

0

راولاکوٹ (دھرتی نیوز) صدر پاکستان مسلم لیگ(ن) آزاد جموں و کشمیر شاہ غلام قادر نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر کی موجودہ سیاسی صورتحال پر ذاتی اور جماعتی طورپر شدید تشویش ہے۔یہ آزادی اور یہ نظام ہمیں طشتری میں رکھ کر کسی نے نہیں دیا بلکہ اس کیلئے ہمارے آبا? اجداد نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے ہیں۔ رئیس الاحرار چوہدری غلام عباس، غازی ملت سردار محمد ابراہیم خان، کے ایچ خورشید، مجاہد اول سردار عبدالقیوم خان کے کردار کو کسی صورت مائنس نہیں کیا جاسکتا نہ ہی ہم کسی کو اپنی تاریخ مسخ کرنے دینگے۔ پونچھ شہیدوں اور غازیوں کی سرزمین ہے یہاں سے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر جیسے نعرے بلند ہونا افسوس ناک ہے سستا آٹا اور سستی بجلی عوام کا بنیادی حق ہے اوراب یہ معاملہ حل ہو چکا ہے عوامی حقوق کی آڑ میں آزاد کشمیر جیسے پرامن خطہ میں انتشار کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور نہ ہیں پاکستان اور ہندوستان کو ترازو کے ایک پلڑے میں تولا جا سکتا ہے۔ آزادی کے بیس کیمپ میں افراتفری اور انتشار کی سیاست کے خطرناک نتائج برآمدہو سکتے ہیں کوئی ہمارے اسلاف کو سہولت کار کہے تو یہ ہم برداشت نہیں کریں گے۔ مقبوضہ کشمیر اگر کوئی سیاسی کارکن حکومتی پالیسی سے ہٹ کر بیان دے تو شام کو وہ گھر واپس نہیں پہنچتا جبکہ آزاد کشمیر میں ہمیں اپنی رائے کے اظہاراور نظریات کی ترویج کے مکمل آزاد ی حاصل ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس حکومت کے بارے میں میرے بھی وہی خیالات ہیں جو ایک عام مسلم لیگی کارکن کے ہیں لیکن فیصلے کا اختیار محمد نواز شریف کے پاس ہے جو فیصلہ محمد نواز شریف کا وہ ہمارا فیصلہ محمد نواز شریف ہمارے قائد ہیں اور ہم سب ان کی قیادت پر غیر متزلزل یقین رکھتے ہیں محمد نواز شریف نے 13ویں کے ذریعے آزاد کشمیر کو مالیاتی خود مختاری دی ترقیاتی بجٹ دوگنا کیا وہ آزاد کشمیر کے مسائل اور ہماری مشکلات سے مکمل طور پر آگاہ ہیں۔وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران کشمیری قوم کی حقیقی معنوں میں ترجمانی کی ہے جس کیلئے پوری کشمیری قوم وزیراعظم پاکستان کی شکر گذار ہے۔پاکستان کے معاشی حالات بہتر ہو رہے ہیں جلد ہی درپیش مسائل پر قابو پالیا جائے گا۔مریم نواز پنجاب میں اچھا کام کر رہی ہیں اور مخالفین بھی اس کا اظہار کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دورہ راولاکوٹ کے دوران سینئر صحافیوں، میڈیا کے نمائندگان، وکلاء اور مسلم فیڈریشن(ن) کے عہدیداران اور مختلف عوامی وفود گفتگو کے دوران کیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں