”سر بازار می رقصم“ اب بیتی کی تقریب رونمائی

0

راولاکوٹ (دھرتی نیوز) جموں و کشمیر آرٹس کونسل راولاکوٹ کے زیر اہتمام ”دھرتی پبلی کیشن“کی جانب سے شائع کردہ کتاب ”سر بازار می رقصم“ کی تقریب رونمائی کا انعقاد کیا گیا۔یہ کتاب ایک سابق بیورو کریٹ سردار محمد صدیق خان کی ”آب بیتی“ ہے۔کتاب میں مصنف جو مختلف حکومتی عہدوں کے ساتھ بطور سیکرٹری حکومت ریٹائر ہوئے نے اپنے حالات زندگی کے علاوہ 1970سے بعد کے طرز حکومت اور پیش آنے والے اہم واقعات کااحاطہ کیا ہے۔تقریب جامعہ پونچھ کے مین کیمپس کے سیمینار ہال میں منعقد ہوئی جس میں مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔تقریب کے مہمان خصوصی سابق پرنسپل پروفیسر ریٹائر ڈاکٹر محمد صغیر خان تھے جبکہ صدارت رجسٹرار جامعہ پونچھ ڈاکٹر عبدالروف خان نے کی، تقریب کے آغاز عرفان حمید نے کلام پاک سے کیا جس کے بعد جموں و کشمیر آرٹس کونسل راولاکوٹ کے کنوینیر اور ”دھرتی پبلی کیشن“ کے سی ای او عابد صدیق نے کتاب کا ابتدائی تعارف کروایا اور جموں و کشمیر آرٹس کونسل راولاکوٹ کی ادبی و سوشل سرگرمیوں سے شرکاء کوآگاہ کیا۔ممتاز ماہر تعلیم و نقاد پروفیسر ڈاکٹر ظفر حسین ظفر،پروفیسر آیاز کیانی،پروفیسر عائشہ یوسف اور ڈاکٹر فیاض نقی نے کتاب پر اپنے مقالہ جات پڑھے،انہوں نے کتاب کے پہلوں پر روشنی ڈالی اور اس بات کا اظہار کیا کہ’’سر بازار می رقصم“ اب بیتیوں کی تاریخ میں ایک بہترین اضافہ ہے اور اس سے نوجوان نسل مستفید ہوسکے گی۔دیگر مقررین میں ڈاکٹر محمد صغیر خان،سید ظہیر گردیزی،ڈاکٹر شاہد خان، سردار شاذیب شبیر،مصنف کے قریبی ساتھی سردار محمد عزیز خان اور خود مصنف بھی شامل تھے،نظامت کے فرائض سردار وسیم اعظم نے سرانجام دئیے،مقررین نے مجموعی طور پر مصنف کی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ اس کتاب نے کئی چھپے گوشوں کو بے نقاب کیا ہے اور یہ راز سامنے لانے کی کوشش کی کہ کس طرح جمہوری نظام میں حکومتی شخصیات اداروں پر اثر انداز ہوتی ہیں۔اداروں کو ذاتی مفادات کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔سردار محمد صدیق خان (مصنف) نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ان کی یہ پہلی کوشش ہے جس میں غلطیوں کے امکانات بھی ہیں تاہم کوشش یہ کی گئی کہ زیادہ سے زیادہ حقائق کو منظر عام پر لایا جائے۔انہوں نے ان تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا جو اس تقریب میں آئے،انہوں نے منتظمین کی کاوشوں کو بھی سراہا اور ادبی خدمات سمیت دیگر شعبہ جات میں جامعہ پو نچھ کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔انہوں نے جامعہ پونچھ کی تحقیقی کام میں تعاون کی بھی یقین دہانی کروائی۔انہوں نے شرکاء کو بتایا کہ ان کی مزید دو کتابیں زیر طباعت ہیں جو جلد مارکیٹ میں آ جائیں گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں