اسلام آباد،راولاکوٹ سے تعلق رکھنے والے قتل کے ملزم کو سزا موت

0

اسلام آباد(دھرتی نیوز) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے اندھے قتل کے مجرم ارباب خلیل کو سزائے موت سنا دی۔مسغیث مقدمہ کی جانب سے نبیلہ ارشاد ایڈووکیٹ نے پیروی کی۔ قتل کی واردات کے بعد مجرم دبئی فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ اس مقدمے کامرکزی کردار عمران تاحال مفرور ہے جب کہ ارباب خلیل کو انٹرپول کے زریعے دبئی سے گرفتار کر کے واپس پاکستان لایا گیا۔ سیشن کورٹ اسلام آباد میں مقدمے کے ٹرائل مکمل ہوئے اورجرم تابت ہونے پر سزائے موت سنا دی گئی۔ سزائے موت پانے والے مجرم ارباب خلیل کا تعلق راولاکوٹ کے نواحی گاوں (نامنوٹہ) سے ہے۔اس کیس میں نامزد دو مزید ملزمان معظم اختر، فاروق اعظم کو دو، دو سال قید کی سزا سنا دی گئی۔ قتل میں ملوث دوسرے مرکزی ملزم عمران خلیل کو عدالت نے اشتہاری قرار دیتے ہوئے ریڈ وارنٹ جاری کر رکھے ہیں۔اس واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے سید طاہر عباس ایڈووکیٹ اور نبیلہ ارشاد ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ 18 ستمبر 2022ء کو فیصل الیاس کو غوری ٹاؤن کے علاقے میں بے رحمانہ طریقے سے قتل کیا گیا تھا۔ مقتول فیصل الیاس کو قتل کرنے کے بعد اس کے جسم کے کئی ٹکڑے کرتے ہوئے کورنگ نالہ میں پھینک دیا گیا تھا۔ مقتول کا تعلق بھی راولاکوٹ سے تھا،مقتول فیصل الیاس کے موبائل کی سی ڈی آر رپورٹ کے ذریعے ملزمان تک پہنچنے میں مدد ملی۔سی سی ٹی وی کی مدد سے قتل میں استعمال کی جانے والی گاڑی اور اس کی ٹریکنگ کی مدد سے مقتول کی نعش تک پہنچا گیا۔33 سالہ فیصل الیاس کے قتل کی ایف آئی آر کورال پولیس اسٹیشن اسلام آباد میں درج کی گئی تھی۔ انٹرپول کے ذریعے مجرم ارباب خلیل کو 16 اگست 2023ء کو پاکستان لایا گیا تھا۔غوری ٹاؤن اسلام آباد میں اس فیصل الیاس کو منظم منصوبہ بندی اور انتہائی خفیہ طریقے سے قتل کیا گیا تھا۔نبیلہ ارشاد ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ قتل کے ملزمان دوبئی سے خفیہ طریقے سے آئے تھے اور قتل کے فوری بعد ملزمان واپس دوبئی فرار ہو گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آباد جہانگیر اعوان نے انصاف کے تقاضے پورے کیے۔قتل کا دوسرا مرکزی ملزم عمران خلیل ابھی دوبئی میں مفرورہے، اس کو ملک میں واپس لانے کیلئے حکومت پاکستان کردار ادا کرے۔ مقتول کے بھائی بلال الیاس نے فیصلے کے بعد اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ میرے بھائی کے قتل کے بعد مجھ پر اور میرے فیملی ممبران پر راولاکوٹ میں جھوٹے مقدمات درج کیے گئے۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اور اسلام آباد پولیس کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انکی عدالت نے ہمیں انصاف دیا۔ دوسرے مرکزی ملزم عمران خلیل کو وزارت داخلہ، انٹرپول کے ذریعے ملک واپس لانے میں ہماری مدد کرے۔ آئی جی اسلام آباد کی ہدایت پر ایس ایچ او شفقت فیض اور تفتیشی افسر طارق محمود نے اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے میں کردار ادا کیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں