بھارتی وزیرِ داخلہ کے حکم پر ایل او سی پر نقل وحرکت میں تیزی

0

سرینگر(مانیٹرنگ ڈیسک)بھارتی وزیرِ داخلہ امت شاہ نے سیکیورٹی فورسز کو ہدایت کی ہے کہ رواں سال 2025 کشمیر میں مسلح شورش کا آخری سال ثابت ہونا چاہیے اور یہ ہدف حاصل کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات اُٹھائے جائیں۔وزیرِ داخلہ کی ہدایت کے بعد مقامی پولیس، فوج، نیم فوجی دستوں اور وفاقی پولیس نے جموں و کشمیر کے کئی علاقوں بالخصوص پونچھ، راجوری، کٹھوعہ اور چناب ویلی میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشنز تیز کردیے ہیں۔امریکی نژریاتی ادارے ”وائس آف آمریکہ“ کے مطابق اس دوران کشمیر کو تقسیم کرنے والی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر فائرنگ کے تین الگ الگ واقعات اور بارودی سرنگ کے ایک دھماکے میں بھارتی فوج کا ایک کیپٹن اور ایک نان کمیشنڈ افسر جان کی بازی ہار گئے جب کہ تین فوجی زخمی ہوئے۔بھارتی فوج نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ ایل او سی کے اکھنور، کرشنا گھاٹی اور نوشہرہ علاقوں میں پیش آنے والے واقعات کے پیچھے اس کے بقول دہشت گردوں کا ہاتھ ہے جو ایل او سی عبور کرکے بھارتی کشمیر میں داخل ہونے کی کوشش کررہے تھے۔فوج کا کہنا ہے کہ اس طرح کی ایک کوشش کے دوران جو چار اور پانچ فروری کی درمیانی شب ضلع پونچھ میں واقع کرشنا گھائی سیکٹر میں کی گئی تھی سرحد پر بچھائی گئی ایک بارودی سرنگ پھٹ گئی تھی جس سے در اندازی کرنے والے کئی افراد ہلاک یا زخمی ہوئے تھے۔تاہم بھارتی فوجی عہدیداروں نے الزام لگایا ہے کہ 12فروری کو پاکستانی فوج نے کرشنا گھاٹی علاقے ہی میں ایل او سی پر بھارتی فوج کی ایک چوکی کو براہِ راست خود کار ہتھیاروں سے ہدف بنایا۔انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج نے فائربندی کی اس تازہ خلاف ورزی کا موثر جواب دیا۔بھارتی خبر رساں ادارے نے نامعلوم سیکیورٹی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے بھارتی فوج کی جوابی فائرنگ سے پاکستانی فوج کا بھاری جانی نقصان ہوا ہے۔بُدھ کو پاکستانی ذرائع ابلاغ نے اعلیٰ پاکستانی سیکیورٹی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوج پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر اور گلگت، بلتستان میں بدامنی کو ہوا دے رہی ہے۔جمعرات کو بھارتی فوج نے کہا کہ جموں و کشمیر میں ایل او سی پر فائر بندی برقرار ہے اور پاکستانی فوج کے ساتھ باہمی تفہیم کے ذریعے اس کا مسلسل مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔پاکستان نے اپنے جوابی الزام میں کہا ہے کہ فائر بندی کی تازہ خلاف ورزی بھارت کی طرف سے ہوئی ہے۔ ایل او سی کے دیوا اور باغسر سیکٹروں میں 12فروری کو کی گئی بلا اشتعال فائرنگ سے دو پاکستان فوجی زخمی ہوئے ہیں۔پاکستان نے یہ الزام بھی لگایا ہے کہ چار اور چھ فروری کے درمیان ایل او سی کے بٹل اور راولا کوٹ سیکٹروں میں چار دیسی ساخت دھماکہ خیز آلات یا امپرووائزڈ ایکسپلوزو ڈیوائسز برآمد کیے گیے تھے اور اس طرح کے مواد کے ایک دھماکے میں ایک شہری کی جان چلی گئی تھی۔بھارت اور پاکستان کے درمیان نومبر 2003 میں ہوئے فائر بندی کے سمجھوتے کی دونوں ملکوں کی عسکری قیادت نے فروری 2021میں تجدید کی تھی۔فائر بندی سمجھوتے کے بعد ایل او سی اور سیالکوٹ، جموں سرحد جو پاکستان میں ورکنگ باؤنڈری اور بھارت میں انٹرنیشنل بارڈر کہلاتی ہے پر دونوں جانب رہنے والے شہریوں نے خوشی کا اظہار کیا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں